جِت دہاڑے دھن وری

جِت دہاڑے دھن وری
ساہے لئے لکھاءِ

مَلَک جے کنّی سُنیندا
مُونھ دکھالے آءِ
۔۔۔
جِند نمانی کڈھئیے
ہڈّاں کُوں کڑکاءِ

ساہے لِکھے نہ چلّنی
جِندو کُوں سمجھاءِ
۔۔۔
آپن ہتھی جول کے
کَیں گل لگے دھاءِ

والوں نِکّی پُل صراط
کنّیں نہ سُنی آءِ

فریدا کِڑی پوندی ای،
کھڑا نہ آپ مُہاءِ

حوالہ: کلام بابا فرید؛ ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکیجز لیمیٹڈ؛ صفحہ 18 ( ویکھو )

اردو ترجمہ

لڑکی والوں نے جس دن کسی شخص کو منسوب ظاہر کر دیا۔ اسی دن وہ فرشتہ سامنے آجائے گا جس کا اکثر ذکر کیا جاتا ہے۔
۔۔۔
اس کی ہڈیوں کو کڑکاتے ہوئے وہ بے مقدور جان کو نکالے گا۔ جان کو جان لینا ہوگا کہ منسوب کو ظاہر کرنے کے بعد اب کسی کا بس نہیں چل سکے گا۔
۔۔۔
منسوب تو اسے پل صراط سے بھی پار لے جائے گا جو بال سے باریک ہوگا اور ایسا کہ کسی نے سنا نہیں ہوگا اے فرید! چل چلاؤ کی آواز کان پڑ رہی ہو تو تو رکنے کی سوچنا اپنے آپ کو دھوکا دینا ہے۔

ترجمہ: شریف کنجاہی