ساڈھے تَرے من دیہڑی

ساڈھے تَرے من دیہڑی
چلّے پانی اَنّ
آیو بندہ دُنی وچ
وت آسو نی بنّھ
مُلک الموت جاں آسی
سبھ دروجّے بھن
تِنھاں پیاریاں بھائیاں
اَگّے دِتّا بنّھ
ویکھو بندہ چلیا
چَونہہ جنیاں دے کنّھ
عمل جو کِیتے دُنی وِچ
درگہ آئے کم

حوالہ: کلام بابا فرید؛ ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکیجز لیمیٹڈ؛ صفحہ 53 ( ویکھو )

اردو ترجمہ

ساڑھے تین من کا وجود پانی اور اناج کے سہارے چلتا ہے۔ انسان دنیا میں آتا ہے اور آسوں کے بل چلتا پھرتا ہے۔ لیکن ملک الموت جب سارے دروازے توڑ کر آ جاتا ہے تو پیارے بھائی ہی اسے باندھ کر حوالے کر دیتے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ دیکھو ساڑھے تین من وزنی انسان کو چار آدمی کاندھے پر لیے جا رہے ہیں۔ اے فرید! دنیا میں کیے گئے اعمال ہی درگاہ میں کام آئیں گے۔

ترجمہ: شریف کنجاہی