نِت اساڈے کھلّے کھاندی

نِت اساڈے کھلّے کھاندی
ایہا دُنیا زِشتی ہُو

جَیں دے کارن بہ بہ رووَن
شیخ مشائخ چِشتی ہُو

جِنھاں اندر حُبّ دنیا دی
غرق اُنھاں دی کِشتی ہُو

ترک دنیا دی کر تُوں باہُو
خاصہ راہ بہشتی ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ

اردو ترجمہ

نِت اپنے قدموں کی ٹھوکر میں رہے دنیا رِشتی ہُو
جس کی طلب میں بھٹکیں روئیں شیخ ولی اور چشتی ہُو
دنیا سے الفت جو رکھیں، ڈوبے ان کی کشتی ہُو
باہو دنیا ترک کرے جو وہ ہے صاف بہشتی ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی