راتِیں رتّی نیند نہ آوے

راتِیں رتّی نیند نہ آوے
دینہاں رہے حَیرانی ہُو

عارِف دی گل عارِف جانے،
کیا جانے نفسانی ہُـو

کریں عِبادت پِچْھوتاسیں
ضائعا گئی جوانی ہُو

حق حُضُور اُنھاں نَوں حاصِل
جِنھ مِلیا پِیر جِیلانی ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ ( ویکھو )

اردو ترجمہ

رات کو ہر گز نیند نہ آوے دن کو رہے حیرانی ہُو
عارف ہی عارف کی جانے کیا جانے نفسانی ہُو
کرکے عبادت حاصل کر کچھ بیتی یونہی جوانی ہُو
باہو حق حضور انہیں جن کا مرشد جیلانی ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی