وحدت دے دریا اُچھلّے

وحدت دے دریا اُچھلّے
جل تھل جنگل رینے ہُو

عشق دی ذات منیندے ناہیں
سانگاں جھل تپینے ہُو

انگ بھبوت مِلیندے ڈِٹھّے
سَے جوان لکھینے ہُو

مَیں قربان تِنھاں توں جیہڑے
ہوندی ہمّت ہینے ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ

اردو ترجمہ

وحدت کا دریا اُچھلے بن جل تھل جوش پہ آئیں ہُو
عشق تو ہار نہ مانے کبھی گو سانگ اجل کی کھائیں ہُو
سینکڑوں رانجھے سے دیکھے جو انگ بھبھوت رمائیں ہُو
باہو میں قربان ان پہ جو عشق میں جرات کر پائیں ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی