یار یگانہ مِلسی تاں

یار یگانہ مِلسی تاں جے
سِر دی بازی لائیں ہُو

عشق اللہ وِچ ہو مستانہ
ہُو ہُو سدا الائیں ہُو

نال تصور اسم اللہ دے
دم نُوں قید لگائیں ہُو

ذاتے نال جے ذات رلے
تد باہُو نام سدائیں ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ

اردو ترجمہ

یار یگانہ تجھ کو ملے جو سر کی بازی لگائے ہُو
اللہ کے عشق اور مستی میں ہُو ہُو کا ذکر چلائے ہُو
کرکے تصور اس کی ذات کا دم پر قید لگائے ہُو
ذات سے ذات اگر مل جائے پھر باہو کہلائے ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی