اساں طلب سائیں دے نام دی

اساں طلب سائیں دے نام دی

چور کرن نِت چوریاں
عملی نُوں عملاں دی گھوڑیاں
کامی نُوں چِنتا کام دی

پاتشاہاں نُوں پاتشاہیاں
شاہاں نُوں اُگراہیاں
مہر نُوں پِنڈ گراؤں دی

اِک بازی پائیاں سائیاں
اِک اچرج کھیل نباہیاں
سبھ کھیڈ کھیڈ گھر آؤندی

لوک کرن لڑائیاں
شرم رکِھیں تُوں سائیاں
سبھ مر مر خاک سماؤندی

اِک شاہ حسین فقیر ہے
تُسیں نہ کوئی آکھو پیر ہے
اساں کُوڑی گلّ نہ بھاؤندی

اساں طلب سائیں دے نام دی

حوالہ: کافیاں شاہ حسین، محمد آصف خان؛ پاکستان پنجابی ادبی بورڈ لاہور؛ صفحہ ( ویکھو )

اردو ترجمہ

چاہ ہمیں اللہ نام کی

چور کے من بسی ہے چوری عملی کو فکر عمل پانی کی
کامی کو چنتا ہے کام کی، چاہ ہمیں اللہ نام کی

حاکم حُکم حکومت جانیں بنئیے اُگاہی کو پہچانیں
مہر کو فکر گرام کی، چاہ ہمیں اللہ نام کی

تو نے انوکھا کھیل بنایا ہر کوئی کھیل کے گھر کو آیا
بات ہے خاص نہ عام کی، چاہ ہمیں اللہ نام کی

لوگ تو کرتے ہیں جھگڑے بکھیڑے لاج میری رکھنا سائیں میرے
گور جگہ پسرام کی، چاہ ہمیں اللہ نام کی

شاہ حسین فقیر گدا ہے اس کو کہو مت راہنما ہے
جھوٹی کہت نہیں کام کی، چاہ ہمیں اللہ نام کی

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی