مُوتو والی مَوت نہ مِلسی

مُوتو والی مَوت نہ مِلسی
جَیں وِچ مَوت حیاتی ہُو

مَوت وِصال تِھیوسے ہکّا
جد اِسم پڑھیوے ذاتی ہُو

عَین دے اندر عَین تِھیوسے
دُور ہووے قرباتی ہُو

ہُو دا ذِکر ہمیش سڑیندا،
دینہاں سُکھ نہ راتی ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ

اردو ترجمہ

موتو والی موت نہ پائیں جینے سے عشق ہے جن کا ہُو
موت پہ واصل ہیں، جو رکھیں ذات کا ورد وظیفہ ہُو
نینوں میں وہ آن بسے تو ذکر اوروں کا کیسا ہُو
ہُو کا ذکر جلالی باہو چین نہ رات اور دن کا ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی