نہ کوئی طالب، نہ کوئی مُرشد

نہ کوئی طالب، نہ کوئی مُرشد،سب دلِاسے مُٹھّے ہُو
راہ فقر دا پرے پریرے، حِرص دُنیا دی کُٹھّے ہُو
شوق الٰہی غالب ہویا، جِند جیوَن توں رُٹھے ہُو
جَیں تن بھڑ کے بھاہ بِرہوں دی اوہ مرن تِہائے گُٹھّے ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ

اردو ترجمہ

نہ کوئی مرشد نہ کوئی طالب سارے جھوٹ دِلاسے ہُو
فقر کی راہیں بند ہیں اُن پر جو دنیا کے پیاسے ہُو
غالب شوق الٰہی ہے یا مرتے ہیں ایک ادا سے ہُو
باہو فنا کے گوشے میں ہیں جلتے ہیں جو برہا سے ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی