نہیں فقیری جلِیاں مارن

نہیں فقیری جلِیاں مارن،
سُتّے لوک جگاوَن ہُو

نہیں فقیری ویہندی ندیاں
سُکّیاں پار لنگھاوَن ہُو

نہیں فقیری وِچ ہوا
سجادہ پا ٹھہراوَن ہُو

نام فقیر تِنھاں دا جیہڑے
دِل وِچ دوست ٹِکاوَن ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ

اردو ترجمہ

نہ تو فقر ہے مار کے نعرے سوئے ہووں کو جگانا ہُو
نہ تو فقر ہے دریا سے بن بھیگے پار لنگھانا ہُو
اور نہ فقر ہوا پہ مصلٰی پھینکنا اور بچھانا ہُو
فقر ہے اپنے دوست کو باہو اپنے من میں بسانا ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی