مُڑشد وانگ سُنیارے ہووے

مُڑشد وانگ سُنیارے ہووے،
گھت کُٹھالی گالے ہُو

پا کُٹھالی باہر کڈھے،
بُندے گھڑے یا والے ہُو

کِنّیں خُوباں تدوں سُہاوَن
جد کھٹّے پا اُجالے ہُو

نام فقیر تِنھاں دا جِنھاں
دم دم دوست سمھالے ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ

اردو ترجمہ

مرشد ہو زر گر جیسا جو ڈال کٹھالی میں گالے ہُو
کُندن کرکے بنا لے بندے چاہے بنائے بالے ہُو
محبوبوں کے کانوں میں دیکھیں کھٹے سے جو اُجالے ہُو
باہو فقیر وہی کہلائے یار کو جو اپنا لے ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی