عِشق اسانُوں لِسیّاں جاتا

عِشق اسانوں لِسیّاں جاتا
لتھّا مل مُہاڑی ہُو

نہ سَوویں نہ سووَن دیوے
جِیویں بال رِہاڑی ہُو

پوہ مانّگِھیں خربوزے منگے
مَیں کِت لَیَساں واڑی ہُو

عقل فِکَر دِیاں بُھل گئیاں
جد عِشق وجائی تاڑی ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ ( ویکھو )

اردو ترجمہ

عشق ہمیں کمزور سمجھ کر، ہو گیا مدِ مقابل ہُو
سوئے نہ سونے دے اڑ بیٹھا ضدی بچے کا دل ہُو
پوس اور ماگھ میں خربوزہ مانگے، کس باڑی سے حاصل ہُو
عقل گئی باہو جب عشق کے ٹھٹھے میں آیا دل ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی