عِشق سَمُندر چڑھیا گیا فلکیں

عِشق سَمُندر چڑھ گیا فلِکیں
کِت وَل جہاز گھتِیوے ہُو

عقل فِکَر دی ڈونڈی نُوں
چا پہلے پُور بوڑِیوے ہُو

کڑکن کپّر، پَوّن لہراں
جد وحدت وِچ وِڑیوے ہُو

جِس مرنے تھیں خلقت ڈردی
عاشق مرے تاں جِیوے ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ ( ویکھو )

اردو ترجمہ

عشق سمندر لہریں فلک پر ناؤ کدھر بچ پائے ہُو
عقل و خرد کی کشتی پہلے ہی ریلے میں بہہ جائے ہُو
طوفان اُٹھیں بجلی کڑکے جب وحدت میں آئے ہُو
موت سے دنیا ڈرے باہو پر زندگی عاشق پائے ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی