شور شہر تے رحمت وسّے

شور شہر تے رحمت وسّے
جِتھاں باہُو جالے ہُو

باغبان دے بُوٹے وانگوں
طالِب نِت سنبھالے ہُو

نال نظارے رحمت والے
کھڑے حضوری پالے ہُو

نام فقِیر تنھاں دا جو
گھر بیٹھے یار دِکھالے ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ ( ویکھو )

اردو ترجمہ

شہر لبھو شور پہ رحمت برسے جہاں باہو کا ڈیرا ہُو
طالب روز سنبھالے ہُو کو جیسے باغ کا بروا ہُو
رحمت کی نظروں سے کھڑا ہے اس کی ذات کا پالا ہُو
باہو فقیر ہیں جو دکھلادیں گھر میں یار کا جلوہ ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی