گُجھّے سائے صاحب والے

گُجھّے سائے صاحب والے
نہیں کُجھ خبر اَصَل دی ہُو

گندم دانہ بُہتا چُگیا
گل پئی ڈور اَزَل دی ہُو

پھاہی دے وچ مَیں پئی تڑفاں
بلبل باغ مِثَل دی ہُو

غیر دِے تِھیں سُٹ کے باہُو
رکھیے آس فَضَل دی ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ ( ویکھو )

اردو ترجمہ

رحمت اللہ کی بے پایاں ان جانی ان دیکھی ہُو
گندم اب تو بہت کھاتے ہیں دور ہے بات ازل کی ہُو
میں پھندے میں تڑپوں پھڑکوں جیسے بلبل باغ کی ہُو
غیر کو دل سے بھلا کر ہوگا باہو فضل الٰہی ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی