جے تُوں چاہیں وحدت

جے تُوں چاہیں وحدت رب نل
مَل مُرشِد دیاں تلیاں ہُو

مُرشِد لُطفوں کرے نظارہ،
گُل تِھیوّن سبھ کلیاں ہُو

اِنہاں وِچ اِک لالہ ہوسی
گُل نازک کُل پھلیاں ہُو

دوہیں جہانیں مُٹھے جنھاں
سنگ کیتا دو ولیاں ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ ( ویکھو )

اردو ترجمہ

جو کوئی چاہے عشق حقیقی پیر کے پاؤں پکڑے ہُو
ایک نظر مرشد کردے تو کھل جاتے ہیں غنچے ہُو
ان کلیوں سے نازک پھول اور پھولوں سے پھل آئے ہُو
دو جگ میں ہیں خوشدل باہو جو اچھوں میں بیٹھے ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی