کیا ہویا بُت دُور گیا

کیا ہویا بُت دُور گیا،
دِل ہرگز دُور نہ تِھیوے ہُو

سَے کوہاں تے وسدا مُرشد
وِچ حضور دسِیوے ہُو

جَیں دے اندر عِشق رتی
اوہ بِنا شرابوں کِھیوے ہُو

نام فقیر تِنھاں دا باہُو
قبر جنھاں دی جِیوے ہُو

حوالہ: کلام سلطان باہو، ڈاکٹر نذیر احمد؛ پیکجز مطبوعات؛ صفحہ ( ویکھو )

اردو ترجمہ

کیا ہے؟ دُور ہوا ہے اگر بُت دور نہیں دل ہوتا ہُو
ہے سو کوس کی دوری پر بھی سامنے مرشد میرا ہُو
عشق ہے جس کے دل میں ذرا بھی ہے مدھ بن متوالا ہُو
باہو فقیر وہی ہیں جن کی قبر میں بھی ہو اُجالا ہُو

ترجمہ: عبدالمجید بھٹی